کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملے گا تو سوچے گے
تجھ میں کیا کیا دیکھتا ہے وقت ملا تو سوچے گے
سارا شہر شناسائی کا دعویدار تو ہے لیکن
کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچے گے
اور ہم نے اس کو لکھا تھا کچھ ملنے کی تدبیر کرو
اس نے لکھ کر بھیجا ہے وقت ملا تو سوچے گے
اور موسم، خوشبو، بادصبا، چاند، شفق اور تاروں میں
کون تمہارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچے گے
یا تو اپنے دل کی مانو یا پھر دنیا والوں کی
مشورہ اس کا اچھا ہے وقت ملا تو سوچے گے
کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچے گے
وقت ملا تو سوچے گے وقت ملا تو سوچے گے